بدھ 17 دسمبر 2025 - 23:59
مسجد شیعہ اثناء عشری ملکھیڑ، گلبرگہ میں آٹھواں سالانہ جشنِ ولادت حضرت فاطمہ زہراؑ اور تبرکاتِ کربلائے معلّیٰ کی زیارت

حوزہ/ ملکھیڑ کی مسجد شیعہ اثناء عشری میں ولادتِ حضرت فاطمہ زہراؑ کی مناسبت سے آٹھواں سالانہ جشن عقیدت و روحانیت کے ساتھ منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام، شعرائے اہلِ بیتؑ اور بڑی تعداد میں مؤمنین نے شرکت کی اور تبرکاتِ کربلائے معلّیٰ کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملکھیڑ، گلبرگہ/ مسجد شیعہ اثناء عشری ملکھیڑ میں ہر سال کی طرح اس سال بھی ولادتِ با سعادت شہزادیٔ کونین حضرت فاطمہ زہراؑ کی مناسبت سے آٹھواں سالانہ جشنِ ولادت نہایت عقیدت، روحانیت اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منعقد ہوا۔ یہ بابرکت محفل مسجد شیعہ اثناء عشری کمیٹی اور انجمن محبانِ اہلِ بیتؑ ملکھیڑ کے اشتراک سے انجام پائی، جس میں علمائے کرام، شعرائے اہلِ بیتؑ، ذاکرین، مؤمنین و مؤمنات اور اہلِ سنت برادران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس سال کی محفل کے مہمانِ خصوصی حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا جناب منہال حسین خیرآبادی صاحب (دہلی) تھے، جو سنہ 1996 میں اسی قدیم مسجد کے پہلے امامِ جمعہ و جماعت رہ چکے ہیں۔ محفل میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد علی نجفی کرگلی صاحب (طویل عرصہ تک اسی مسجد میں خدمات انجام دینے والے)، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ذیشان حیدر بہشتی صاحب (امامِ جمعہ و جماعت، پرلی، مہاراشٹرا) اور معروف صوفی شاعر جناب سید صابر حسینی صاحب کی بھی خصوصی شرکت رہی۔

محفل کا آغاز حیدرآباد سے تشریف لائے قصیدہ خوانوں کے نذرانۂ عقیدت سے ہوا، جس سے ماحول سراسر نورانی اور روح پرور ہوگیا۔

نظامت کے فرائض شاعر و ذاکرِ اہلِ بیتؑ جناب سید مدثر حسین رضوی (محسن کمال) نے نہایت خوبصورتی سے انجام دیے۔ اس موقع پر ننھے ذاکر مرزا مجیر علی بیگ نے اپنی پُراثر آواز میں منقبت پیش کی، جب کہ سلمہ نے حضرت زہراؑ کے تاریخی خطبۂ فدک کے منتخب و معنی خیز جملات پیش کیے، جن میں یہ اہم نکتہ نمایاں رہا کہ اللہ نے اہلِ بیتؑ کی امامت و اطاعت اس لیے واجب قرار دی تاکہ امت کو فرقہ واریت سے محفوظ رکھا جا سکے۔

محفل کی ادبی نشست کے لیے شہرِ مقدس قم سے منتخب مصرعِ طرح

"فاطمہ زہرا کی مدحت کا صلہ کچھ اور ہے"

پیش کیا گیا، جس پر شعرائے کرام نے نہایت عمدہ کلام پیش کیا۔ منتخب اشعار درج ذیل ہیں:

جناب سید حیدر زیدی صاحب (گلبرگہ)

فخر ہے جبریل کو قرآن سنانے پر مگر

شاہ کا جھولا جھلانے کا مزہ کچھ اور ہے

جناب عباس باقری صاحب (حیدرآباد)

تا قیامت یہ شہیدوں کے لیے پیغام تھا

بولا قاسمؑ نے شہادت کا مزہ کچھ اور ہے

جناب میر جعفر علی اجمل صاحب (حیدرآباد)

دفن ہے سینے میں اس کے فاطمہ زہرا کا دل

سب زمینوں میں زمینِ کربلا کچھ اور ہے

جناب سید صابر حسینی صاحب (گلبرگہ)

دشمنانِ فاطمہ زہراؑ تمہاری ولدیت

اصل میں کچھ اور ہے، تم کو پتا کچھ اور ہے

چودہ مرشدؑ ہیں میرے اور میں ہوں ان کا اک مرید

سب سلاسل اور ہیں، یہ سلسلہ کچھ اور ہے

جناب رضا علی راز (حیدرآباد)

بے اجازت آ نہیں سکتا فرشتۂ موت کا

ساری دنیا اور بابِ فاطمہ کچھ اور ہے

جناب محسن کمال صاحب (حیدرآباد)

عصمتوں کے سلسلے میں "اِنَّما" کچھ اور ہے

طاہرہ مریمؑ بھی ہیں، پر فاطمہؑ کچھ اور ہے

جناب لئیق علی لئیق صاحب (حیدرآباد)

مرضیِ معبود کی مرضی سے پڑھ لیتے اگر

کہتے پھر قرآن پڑھنے کا مزہ کچھ اور ہے

مرزا صادق علی بیگ حافظ (ملکھیڑ)

شہرت و عزت لفافوں کا تصور نہ رکھیں

فاطمہ زہرا کی مدحت کا صلہ کچھ اور ہے

تقریری نشست میں سب سے پہلے مولانا ذیشان حیدر بہشتی صاحب نے خطاب کیا۔ انہوں نے حدیثِ نور کو سرنامۂ کلام بناتے ہوئے حضرت فاطمہ زہراؑ کے نور کی عظمت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء و ائمہؑ کے نور کو اصلابِ طاہرہ اور ارحامِ مطہرہ سے گزارا، مگر حضرت زہراؑ کا نور وہ واحد نور ہے جسے اللہ نے اپنے عرشِ اعلیٰ پر محفوظ رکھا، اس کی تربیت فرمائی اور شبِ معراج بلاواسطہ پیغمبرِ اکرمؐ کے حوالے فرمایا۔

بعد ازاں مہمانِ خصوصی مولانا منہال حسین خیرآبادی صاحب نے اپنے پُراثر خطاب میں حضرت زہراؑ کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ خزانۂ غیبِ الٰہی میں بھی ایسے الفاظ موجود نہیں جو حضرت زہراؑ کی شان کو مکمل طور پر بیان کر سکیں، اسی لیے قرآن نے فرمایا: "وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ"۔

انہوں نے محفل میں موجود اہلِ سنت برادران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دور مہدویت کا دور ہے، جس میں اختلافات کا خاتمہ ہوگا۔ آج عالمی طاقتیں جس جنگ میں مصروف ہیں وہ تیل یا گیس کی جنگ نہیں، بلکہ اصل جنگ اس بات کی ہے کہ کسی طرح فرزندِ زہراؑ کو ظہور سے روکا جائے، کیونکہ امام مہدیؑ کی آمد تمام ظالمانہ نظاموں کے خاتمے کا اعلان ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ خدا ہمیں وہ دن دکھائے جب ہم سب فرزندِ زہراؑ کی اقتداء میں نماز ادا کریں۔

دعائیہ کلمات کے لیے حاجی مولانا محمد علی نجفی صاحب کو دعوت دی گئی۔ انہوں نے دعائے کمیل کے فقرے "قَوِّ عَلى خِدمَتِكَ جَوارِحي وَاشدُد عَلَى العَزيمَةِ جَوانِحي" کو محورِ گفتگو بناتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اللہ سے یہ دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں دین کی خدمت کے لیے قوت اور عزم و استقامت عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ آباد محفل اس بات کی دلیل ہے کہ ایک وقت یہ مسجد ویران تھی، مگر دعا اور اخلاص کے سبب آج آباد ہے، لہٰذا ہمیں اس دعا کو اپنی نمازوں کا حصہ بنانا چاہیے۔

آخر میں حافظ مولانا مرزا صادق علی بیگ نے تمام مہمان علماء، شعراء اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اپنے شعر کے ذریعے پیغام دیا کہ دینی خدمات شہرت، عزت یا مادی مفادات کے لیے نہیں بلکہ صرف خدا کی رضا کے لیے ہونی چاہییں۔ انہوں نے مسجد کمیٹی اور انجمن کے اراکین کے لیے توفیقات میں اضافے کی دعا کی۔

محفل کے اختتام پر شرکاء کو تبرکاتِ کربلائے معلّیٰ کی زیارت کروائی گئی اور دعائے فرج کی تلاوت کے ساتھ اس روح پرور محفل کو آئندہ سال تک کے لیے اختتام پذیر قرار دیا گیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha